سورة الأنبياء - آیت 81
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا ۚ وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور سلیمان کے لیے ہوا (مسخر کردی) جو تیز چلنے والی تھی، اس کے حکم سے اس زمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت رکھی اور ہم ہر چیز کو جاننے والے تھے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 9۔ اس کی تفسیر میں حجرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان نے ایک تخت تیار کرایا تھا جس میں مع اعیان سلطنت بیٹھ جاتے اور ضروری سامان بھی رکھ لیتے پھر ہوا آتی اور اسے اڑالے جاتی۔ جب وہ چاہتے ہوا تیز چلتی اور جب چاہتے دھیمی۔ صبح سے زوال تک وہ ایک ماہ کی مسافت اور زوال سے شام تک ایک ماہ کی مسافت طے کرتی۔ نیز دیکھئے سورۃ سبا آیت 211 اور سورۃ ص آیت 53 تا 63 (فتح القدیر)