سورة الأنبياء - آیت 37
خُلِقَ الْإِنسَانُ مِنْ عَجَلٍ ۚ سَأُرِيكُمْ آيَاتِي فَلَا تَسْتَعْجِلُونِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
انسان سراسر جلد باز پیدا کیا گیا ہے، میں عنقریب تمھیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا، سو مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 7 یعنی جلد بازی اس کی سرشت بن چکی ہے۔ (اسراء 11) ف 8 قدرت کی نشانیوں سے مراد جیسا کہ آئندہ مضمون سے معلوم ہوتا ہے۔ انتقامی کارروئیاں میں یعنی تم عذاب کے جلدی آنے کا مطالبہ کیوں کرتے ہو؟ اب تک جو ہم نے تمہیں ڈھیل دی ہے اس سے تم نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ ہمیں تمہاری کارستانیاں اور شرارتیں گوارا ہیں۔ ذرا ٹھہرو ! ابھی تمہیں معلوم ہو ائے گا کہ ہم تم سے کیسے انتقام لیتے ہیں۔ دنیا میں بھی قتل ہو گے اور ذلت و رسوائی برداشت کرنی پڑے گی اور آخرت میں بھی تمہیں جہنم کی آگ کا ایندھن بنایا جائے۔ (کبیر)