سورة الأنبياء - آیت 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا دماغ کچل دیتا ہے، پس اچانک وہ مٹنے والا ہوتا ہے اور تمھارے لیے اس کی وجہ سے بربادی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 8 یعنی تکوین عالم بے مقصد نہیں ہے بلکہ اس میں حق باطل کا معرکہ جاری ہے اور اس کا نظام ہم نے اس طور پر بنایا ہے کہ باطل نے جب بھی سر اٹھایا حق نے ضرب کاری لگا کر اسے نیت و نابود کردیا۔ اسی طرح اب بالاخر باطل فنا ہوجائے گا اور حق کو دوام و ثبات نصیب ہوگا۔ ف 9 ینی اگر تم حق کو چھوڑ کر باطل کا ساتھ دو گے اور ہماری کسی مخلوق کو ہمارا شریک یا بیوی یا بیٹا قرار دو گے تو نتیجہ تمہاری تباہی کی صورت میں ظاہر ہوگا، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔