وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۖ لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَىٰ
اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور اس پر خوب پابند رہ، ہم تجھ سے کسی رزق کا مطالبہ نہیں کرتے، ہم ہی تجھے رزق دیں گے اور اچھا انجام تقویٰ کا ہے۔
ف 6 یعنی بجائے اس کے کہ آپ کے گھر والے دنیا داروں کے عیش و آرام کی طرف دیکھیں آپ انہیں نماز پڑھنے کی تلقین کریں کیونکہ یہ چیز ان کی لو اپنے رب سے لگا دیگی اور ان میں حرام روزی کے مقابلے میں حلال روزی پر چاہے وہ مقدار میں کتنی ہی قلیل ہو صبر و قناعت کا جذبہ پیدا کریگی اور اصل تو نگری صبر و قناعت سے ہے نہ کہ مال و دولت سے حضرت ثابت سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے گھر والوں کو اگر کبھی واقعہ کی نوبت پہنچتی تو آپ میں نماز کی تلقین فرماتے اور یہی تمام پیغمبروں کا دستور تھا۔ (بیہقی سند احمد) ف 7 یعنی چاہے دنیا میں ان کے دن تکلف ہے گزریں مگر آخرت میں ہمیشہ رہنے والا عیش و آرام ان ہی کا حصہ ہے متعدد احادیث میں مذکور ہے کہ اگر انسان اللہ کی عبادت اور آخرت کی فکر میں لگ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام فکر اور محتاجی دور کردیتا ہے اور اگر دنیا کی فکروں میں الجھ جائے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں ہے کہ کس وادی میں مرتا ہے اس سے معلوم ہوا کہ ہر قسم کی خیر کا حصول تقویٰ پر ہی موقوف ہے۔ (ابن کثیر شوکانی)