قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
کہا پس جاکہ بے شک تیرے لیے زندگی بھر یہ ہے کہ کہتا رہے ’’ہاتھ نہ لگانا‘‘ اور بے شک تیرے لیے ایک اور بھی وعدہ ہے جس کی خلاف ورزی تجھ سے ہرگز نہ کی جائے گی اور اپنے معبود کو دیکھ جس پر تو مجاور بنا رہا، یقیناً ہم اسے ضرور اچھی طرح جلائیں گے، پھر یقیناً اسے ضرور سمندر میں اڑا دیں گے، اڑانا اچھی طرح۔
ف 12 یعنی یہی نہیں کہ زندگی بھر کے لئے تجھے اپنے معاشرے سے اچھوت بنا کر رکھ دیا گیا بلکہ تیری سزا یہ بھی ہے کہ تو خود لوگوں کو اپنے اچھوت ہونے سے آگاہ کرے اور جہاں سے گزرے یہ کہتا ہوا گزرے دیکھو میں اچھوت ہوں مجھے ہاتھ نہ لگانا۔“ (از شوکانی)