يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ قَدْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوَاعَدْنَاكُمْ جَانِبَ الطُّورِ الْأَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ
اے بنی اسرائیل! بے شک ہم نے تمھیں تمھارے دشمن سے نجات دی اور تمھیں پہاڑ کی دائیں جانب کا وعدہ دیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا۔
ف 2 مراد پہاڑ کی وہی جانب ہے جہاں پہلے حضرت موسیٰ(علیہ السلام) اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہوئے تھے۔ مصر سے شام جاتے ہوئے کوہ طور داہنی جانب پڑتا ہے۔ سورۃ بقرہ رکوع 6 اور سورۃ اعراف رکوع17 میں گزر چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو توراۃ دینے کے لئے چالیس دن کی معیاد مقرر کی تھی۔ اس کے بعد حضرت موسیٰ(علیہ السلام) طور سے تختیوں پر لکھی ہوئی توراۃ لے کر واپس ہوئے پہلی نعمت دنیوی ہے اور یہ نعمت دینی ہے۔ ف 3 تیسری بار پھر نعمت دنیوی کا ذکر فرمایا۔ من و سلویٰ کی تفسیر کے لئے دیکھیے۔ (سورہ بقرہ :57)