إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ
بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو اپنے رب کے پاس مجرم بن کر آئے گا تو یقیناً اسی کے لیے جہنم ہے، نہ وہ اس میں مرے گا اور نہ جیے گا۔
ف 5 یعنی زندگی اور موت کے درمیان لٹکتا رہے گا حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ ایک مرتبی نبی ﷺ خطب دیتے ہوئے جب اس آیت پر پہنچے تو آپ نے فرمایا :” جو لوگ دوزخ والے (کافر) ہیں وہ تو نہ اس میں جئیں گے اور نہ مریں گے اور جو دوزخ والے نہیں (یعنی گنہگار مسلمان) تو آگ انہیں یکبارگی مار دے گی، پھر شفاعت کرنے والے پیغمبر کھڑے ہو کر ان کی شفاعت کریں گے پھر انہیں گھٹھڑیوں کی صورت میں ایک دریا پر جس کا نام ” الحیاۃ“ یا ” الحیوان“ ہوگا لایا جائے گا پھر (اس میں نہا کر) وہ اس طرح بڑھیں گے جس طرح گھاس پھوس سیلاب کی لائی ہوئی مٹی میں بڑھتا ہے۔ (ابن کثیر بحوالہ مسلم و ابن ابی حاتم)