سورة طه - آیت 71

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہا تم اس پر اس سے پہلے ایمان لے آئے کہ میں تمھیں اجازت دوں، یقیناً یہ تو تمھارا بڑا ہے جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، پس یقیناً میں ہر صورت تمھارے ہاتھ اور تمھارے پاؤں مخالف سمت سے بری طرح کاٹوں گا اور ضرور ہر صورت تمھیں کھجور کے تنوں پر بری طرح سولی دوں گا اور یقیناً تم ضرور جان لو گے کہ ہم میں سے کون عذاب دینے میں زیادہ سخت اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی وہ تمہارا گورو ہے اور تم اس کے چیلے ہو جس سے … معلوم ہوتا ہے کہ تم آپس میں طے کر کے آئے ہو کہ پہلے چیلے ایک شعبدہ دکھائیں گے پھر وہ سب کے سامنے ” گورو“ سے شکستک ھا لیں گے، تاکہ دیکھنے والے ان کے ” گورو“ کا کہنا مان لیں اور اس کے معتقدبن جائیں۔ فرعون نے یہ شبہ اسی وقت پیدا کردیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام بھی ان کے متبع ہوجائیں۔ (کبیر) ف 2 شبہ پیدا کرنے کے بعد اوپر سے دھمکی بھی دے دی تاکہ ان کو ایمان پر قائم رہنے سے پھیر دیا جائے اور دوسرے لوگ بھی مرعوب ہوجائیں۔ (کبیر) ف 3 یعنی آیا آخرت کا عذاب جس سے موسیٰ ڈراتے ہیں۔ زیادہ سخت اور دیرپا ہے یا میرا عذاب؟ فرعون حقیقت حال سے واقف تھا مگر اپنی شکست فاش پر پردہ ڈالنے کیلئے یہ دھمکیاں دے رہا تھا اور بفوات بک رہا تھا۔ (کبیر)