وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں، جب وہ آ پس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں۔ یہ بات ہے جس کی نصیحت تم میں سے اس کو کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔ یہ تمھارے لیے زیادہ ستھرا اور زیادہ پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
ف5 حضرت معقل بن یسار کہتے ہیں کہ ہمارے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ہے۔ واقعہ یوں ہوا کہ میری بہن کو اس کے شوہر نے ایک طلاق دیدی اور جوع نہ کیا حتی کی عدت گزر گئی پھر دونوں نے باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہا۔ جب وہ میرے پاس پیغام لے کر آیا تو میں نے اسے خوب برا بھلا کہا اور قسم کھائی کہ اب تم دونوں کا دوبارہ نکاح نہ ہونے دوں گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی لہذا میں نے نکاح کی اجازت دے دی اور قسم کا کفارہ ادا کردیا۔ (صحیح بخاری) اس آیت سے معلوم ہوا کہ عورت خود بخود اپنا نکاح نہیں کرسکتی بلکہ ولی کی اجا زت ضروری ہے۔ حدیث میں ہے : (لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا)۔ یعنی کوئی عورت نہ خود اپنا نکاح کرسکتی ہے اور نہ کسی دوسری عورت کا نکاح کرسکتی ہے جو عورت ولی کے بغیر ازخود اپنا نکاح کرالتی ہے وہ زانیہ ہے۔ (ابن کثیر) اگر عورت خود اپنا نکاح کرسکتی تو عورت کے اولیاء کو قرآن مخاطب نہ کرتا کہ’’ تم ان کو مت روکو‘‘۔ (معالم )