قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا
کہہ دے جو شخص گمراہی میں پڑا ہو تو لازم ہے کہ رحمان اسے ایک مدت تک مہلت دے، یہاں تک کہ جب وہ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے، یا تو عذاب اور یا قیامت کو، تو ضرور جان لیں گے کہ کون ہے جو مقام میں زیادہ برا اور لشکر کے اعتبار سے زیادہ کمزور ہے۔
ف 4 یعنی جس طرح گمراہوں کو ڈھیل دیتا ہے اور وہ بدی کے راستے میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اس طرح ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی مزید نیک کام کرنے کی توفیق دیتا جاتا ہے جس سے وہ اس کی خوشنودی کے راستوں پر بڑھتے چلے جاتے ہیں پھر ایمان کے بعد اخلاص کی دولت سے نوازنا بھی ” زادھم ھدی“ میں داخل ہے۔ (کبیر)