سورة مريم - آیت 12

يَا يَحْيَىٰ خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے یحییٰ ! کتاب کو قوت سے پکڑ اور ہم نے اسے بچپن ہی میں فیصلہ کرنا عطا فرمایا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 یعنی جب یحییٰ پیدا ہونے کے بعد سوچنے سمجھنے کی عمر کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکم دیا ” اے یحییٰ …(شوکانی) ف 12 سمجھ یعنی کتاب کو سمجھنے اور اس کے احکام کے مطابق تمام معاملات میں صحیح رائے قائم کرنے ک صلاحیت بعض مفسرین نے حکم سے مراد نبوت بھی لی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے عام عادت کے خلاف حضرت یحییٰ کو بچپن ہی سے نبوت عطا فرمائی (ابن کثیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں : باپ ضعیف تھے اور یہ جوان پس یہ باپ کی جگہ لوگوں کو علم کتاب سکھانے لگے (موضح) ف 13 یعنی اخلاق و کردار کی پاکیزگی جو گناہوں سے بچے رہنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ف 14 اللہ تعالیٰ نے حضرت یحییٰ کو ہر گناہ سے بچایا تھا۔ حدیث میں ہے کہ انہوں نے نہ کبھی گناہ کیا اور نہ گناہ کا ارادہ کیا۔ (فتح القدیر) ف 15 یعنی خود سر اور مغرور حالانکہ بڑی امنگوں کے بعد پیدا ہونے والی اولاد عموماً ایسی ہوتی ہے لیکن یحیی ایسے نہ تھے۔ (موضح)