سورة مريم - آیت 11
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
تو وہ عبادت خانے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آیا، پس انھیں اشارے سے کہا کہ پہلے اور پچھلے پہر تسبیح کرو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 10 کیونکہ اس وقت وہ صرف اشاررے ہی سے گفتگو کرسکتے تھے جیسا کہ سورۃ آل عمران کی آیت میں ہے ” الا رمزا“ مگر اشارے سے بات چیت کرسکو گے) اور لوگوں کو صبح و شام خدا کی تسبیح کا اس لئے حکم دیا گیا کہ خود انہیں علامت ظاہر ہوجانے پر یہی حکم دیا گیا تھا۔ واذ کرربک کثیر وسیج بالغشی والابکار اور اپنے رب کو بہت یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔