حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْمًا لَّا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلًا
یہاں تک کہ جب وہ دوپہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے اس طرف کچھ لوگوں کو پایا جو قریب نہ تھے کہ کوئی بات سمجھیں۔
ف 8 یعنی اس مقام پر جہاں مشرق میں اس زمانہ کی مہذب آبادی کی انتہا تھی۔ ف 9 یعنی وہاں ایسے لوگ بستے تھے جو رہنے کے لئے گھر یا خیمے تک بنانا نہیں جانتے تھے اور نہ لباس اسعتمال کرتے تھے بلکہ کھلے میدان میں ننگے رہتے تھے۔ (شوکانی) ف 10 یعنی ذولاقرنین کا قصہ ایسا ہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ وسائل و اسباب سے کام لیکر مغرب اور پھر مشرق تک پہنچا۔ یا جو معاملہ اس نے مغرب دلوں سے کیا وہی معاملہ اس نے مشرق والوں سے کیا اور وہ یہ کہ ایمانداروں کے لئے آسانی کی اور شریروں کافروں کو سزا دی۔ (کذا فی شوکانی) ف 11 یعنی ہمیں اس کی صلاحیتوں اسباب و وسائل اور حالات سے بخوبی آگاہی ہے جو کچھ ہم بیان کرتے ہیں وہی صحیح ہے۔ ف 21 یعنی ایک اور سمت سفر شروع کیا۔ یہ تیسرا سفر مشرق و مغرب کے علاوہ کسی سمت تھا؟ مفسرین عموماً اسے شمال کی سمت قرار دیتے ہیں کیونکہ یاجوج ماجوج جو ترک سے ایک قوم ہے اس کا مکسن قصص شمال ہے مگر قرآن و حدیث میں اس کی تصریح نہیں۔ شوکانی کبیر) ف 13 یعنی ایک ایسی جگہ پہنچا جہاں دائیں بائیں دو پہاڑ تھے جن پر پڑھنا ممکن نہ تھا البتہ دونوں پہاڑوں کے درمیان ایک گھاٹی اور تھی جس کے ذریعے ادھر سے ادھر سے ادھر نقل و حرکت ممکن تھی۔ اس جگہ سے مراد بعض مفسرین وہ علاقہ لیتے ہیں جہاں ترکوں کا ملک ختم ہوتا اور بعض آرمینیہ اور آذربائیجان کے درمیان کا علاقہ مگر ان بیانات رولی اطمینان حاصل نہیں ہوتا۔ واللہ علم۔