سورة الكهف - آیت 42

وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس کا سارا پھل مارا گیا تو اس نے اس حال میں صبح کی کہ اپنی ہتھیلیاں ملتا تھا اس پر جو اس میں خرچ کیا تھا اور وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہتا تھا اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6 یعنی غرور تکبر کی راہ سے اپنے نفس کی پیروی نہ کرتا بلکہ بھائی کی بات مان لیتا اپنی ساری دولت اور شان و شوکت اللہ ہی کا عطیہ سمجھتا اور مال میں جو دوسروں کے حقوق رکھے گئے ہیں انہیں ادا کرتا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : آخر اس کے باغ کا وہی حال ہوا جو اس کے نیک بھائی کی زبان سے نکلا تھا کہ رات کو آگ لگ گئی، آسمان سے سب جل کر راکھ کا ڈھیر ہوگیا۔ مال خرچ کیا تھا دولت بڑھانے کو وہ اصل بھی کھو بیٹھا۔ (موضح) ف 7 یہاں یہ مثال ختم ہوئی۔ اس سے مقصود کفار مکہ کو سمجھانا ہے کہ غریبوں کو حقیر نہیں سمجھنا چاہئے۔ اصل چیز اللہ پر ایمان اور اس کی راہ میں اخلاص ہے۔