أُولَٰئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّن سُندُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا
یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں، جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں انھیں کچھ کنگن سونے کے پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور گاڑھے ریشم کے سبز کپڑے پہنیں گے، ان میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے۔ اچھا بدلہ ہے اور اچھی آرام گاہ ہے۔
ف 2 حدیث میں ہے کہ سونا اور ریشمی کپڑے مردوں کو بہشت میں ملیں گے جو شخص یہاں دنیا میں پہنے گا آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔ (موضح) فو کفار کو مسلمان فقراء کے مقابلے میں اپنے اموال و انصار پر فخر تھا اس بنا پر وہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتے اور ایک مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کرتے تو اللہ تعالیٰ نے یہ قصہ بیان فرما کر سمجھایا کہ یہ فخر کے لائق نہیں ہیں کیونکہ ایک لمحہ میں فقیر غنی ہوسکتا ہے غنی فقیر دنیا میں اگر کوئی فخر کی چیز ہے تو وہ ہے اللہ تعالیٰ کی طاعت اور اس کی عبادت اور یہ ان درویشوں کو حاصل ہے۔ (کبیر) کہتے ہیں کہ یہ دونوں بھائی بھائی یعنی ایک ہی باپ کے دو بیٹے تھے۔ ایک نے تو باپ کے ترکہ سے وہ جئیداد باغ وغیرہ خرید کئے جن کا قرآن نے ذکر کیا ہے اور دوسرے نے سب مال اللہ کی راہ میں صرف کردیا اور قناعت پر بیٹھ رہا۔ (کذافی العالم)