سورة الإسراء - آیت 100
قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ قَتُورًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہہ دے اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس وقت تم خرچ ہوجانے کے ڈر سے ضرور روک لیتے اور انسان ہمیشہ سے بہت بخیل ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 7 یعنی کسی کو پھوٹی کوڑی نہیں دیتے۔ اس لئے آنحضرت کی نبوت و رسالت پر بھی حسد و بخل کرتے ہو۔ اوپر کی آیات میں ان کے جمود اور کفر کی مذمت تھی۔ اس آیت میں ان کے بخل کی مذمت ہے اور یہ دو بری صفات ہیں جن میں سے ایک کا ضرر لازم ہے اور دوسری کا متعدی ہے۔ ماقبل سے وجوہ ربط میں مختلف اقوال منقول ہیں مگر ان میں تکلف ہے۔ (روح) ف 8 یا ” بڑاتنگ دل واقع ہوا ہے۔ “