سورة الإسراء - آیت 16

وَإِذَا أَرَدْنَا أَن نُّهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر وہ اس میں حکم نہیں مانتے تو اس پر بات ثابت ہوجاتی ہے، پھر ہم اسے برباد کردیتے ہیں، بری طرح برباد کرنا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یہاں ” امر“ سے مراد امروحی ہے یعنی شریعت الٰہی جو پیغمبروں کی معرفت بھیجی جاتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب پیغمبر آتے ہیں اور مترفین یعنی خوشحال طبقہ کو اتباع وحی کا حکم دیا جاتا ہے مگر وہ پیغمبروں کی نافرمانی کرتا ہے اور ملک بھر میں فسق و فجور پیا کردیتا ہے تو ہمواری طرف سے ان پر عذاب ثابت ہوجاتا ہے بعض نے امرنا بمعنی ” اکثرنا“ بکھی لکھا ہے۔ (قرطبی) ف 5 یعنی ہم ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں تباہ و برباد کردیتے ہیں۔