سورة الإسراء - آیت 12

وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا، پھر ہم نے رات کی نشانی کو مٹادیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا، تاکہ تم اپنے رب کا کچھ فضل تلاش کرو اور تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اور ہر چیز، ہم نے اسے کھول کر بیان کیا ہے، خوب کھول کر بیان کرنا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 نمونے اس لحاظ سے کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے وجود اور کاریگری کا پتا چلتا ہے رات دن کو بطور دلیل اور نعمت کے قرآن نے متعدد مقامات پر بیان فرمایا ہے۔ ف 6 یعنی اگر رات دن نہ ہوتے تو ہمیشہ ایک جیسا موسم رہتا اور سال اور مہینوں کا کچھ پتا نہ چلتا اور نہ حساب رکھا جاسکتا۔ پس اس میں دینی اور دنیوی دونوں قسم کے فوائد مضمر ہیں۔ (راز) شاہ صاحب لکھتے ہیں : گھبرانے سے فائد انہیں ہر چیز کا وقت اور انداز ہ مقرر ہے جیسے رات اور دن کسی کے گھبرانے اور دعا سے رات کم نہیں ہوجاتی، اپنے وقت پر آپ صبح ہوجاتی ہے۔ (موضح) ف 7 یعنی ہر وہ چیز جس پر تمہاری دنیا و آخرت میں فلاح کا انحصار ہے اسے ہم نے کھول کر بیان کردیا ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : مافرظنا فی الکتاب من شی انعام 38 تبنانالکل شفعہ (النحل 89 (کذا فی المازی)