سورة النحل - آیت 70

وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اللہ نے تمھیں پیدا کیا، پھر وہ تمھیں فوت کرتا ہے اور تم میں سے کوئی وہ ہے جو سب سے نکمی عمر کی طرف لوٹایا جاتا ہے، تاکہ وہ جان لینے کے بعد کچھ نہ جانے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 حیوانات میں قدرت کے دلائل بیان کرنے کے بعد اب خود انسان کے اندر جو دلائل پائے جاتے ہیں ان کو بیان فرمایا اور حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنی ابتدائے نشأت سے لے کر عالم شباب، کہولت اور سب سے آخر میں شیخوخۃ ان مختلف اطوار پر غور کرے تو صانع حکیم کے علم و قدرت کا عجیب نقشہ سامنے آتا ہے کہ عمر کی اس منزل میں پہنچ کر انسان بالکل بچہ بن جاتا ہے اور اس کی بے بسی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ اس کے ہوش و حواس سلب ہوجاتے ہیں اور کوئی اس کی حفاظت کرنے والا نہیں ہوتا۔ اسے قرآن نے أَرۡذَلِ ٱلۡعُمُرِ قرار دیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نکمی عمر کی طرف لوٹائے جانے سے پناہ مانگا کرتے تھے۔( فتح القدیر) ف 2 یعنی اس امت میں بھی کامل پیدا ہو کر پھر ناقص ہونے لگیں گے۔ (موضح)