تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اللہ کی قسم! بلاشبہ یقیناً ہم نے تجھ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیجے تو شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوشنما بنا دیے۔ سو وہی آج ان کا دوست ہے اور انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔
ف 13 یعنی کفر و شرک کے جن برے کاموں کا وہ ارتکاب کر رہے تھے۔ ف 14 وہ سمجھے کہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں چنانچہ اس گھمنڈ میں آ کر انہوں نے انبیاء کی بات ماننے سے انکار کردیا۔ ف 1 جو ان کے کسی کام نہیں آسکتا اور نہ ان کی فریاد کو پہنچ سکتا ہے۔ بعض مفسرین نےİ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ ٱلۡيَوۡمَĬ میں ھم ضمیر کامرجع مکہ کو قرار دے کر اس جملہ کا یہ مطلب لیا ہے کہ شیطان جس نے پچھلے لوگوں کو بہکایا تھا وہی آج ان کفار مکہ کا رفیق ہے لہٰذا جو حشر ان کا ہوا وہی ان کا بھی ہوگا۔ اس آیت سے مقصد آنحضرت کو تسلی دینا ہے کہ آپ ان کفار کی حرکتوں سے رنجیدہ اور کبیدہ خاطر نہ ہوں۔ (روح)