وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم کی وجہ سے پکڑے تو اس کے اوپر کوئی چلنے والا نہ چھوڑے اور لیکن وہ انھیں ایک مقرر وقت تک ڈھیل دیتا ہے، پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہتے ہیں اور نہ آگے بڑھتے ہیں۔
ف8 اللہ تعالیٰ حلم اور پردہ پوشی سے کام لیتا ہے۔ یہاں ” دَآبَّة“ سے مراد یا تو کافر اور گنہگار لوگ ہیں اور یا یہ ہر جاندار چیز کو شامل ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بنی آدم کے گناہوں کی نحوست کا اثر دوسرے جانوروں پر بھی پڑتا ہوجیسا کہ بعض آثار سے ثابت ہے اور یا دوسرے جانوروں پر ہلاکت انسان کے بالتبیع ہو (کذافی ابن کثیر) ف 9 یعنی جب تک ان کے لئے اس دنیا میں رہنا مقدر ہے۔