وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر کردیا، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زینت کی چیزیں نکالو، جنھیں تم پہنتے ہو۔ اور تو کشتیوں کو دیکھتا ہے، اس میں پانی کو چیرتی چلی جانے والی ہیں اور تاکہ تم اس کا کچھ فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔
ف 8 اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لئے موتی دنگا اور دوسرے سمندری جواہرات کا پہننا حرام نہیں ہے بشرطیکہ انہیں ایسے طریقہ پر نہ پہنا جائے جس سے عورتوں سے مشابہت ہوئی ہو۔ (شوکانی) ہوسکتا ہے کہ نسبت مجازی ہو اور مقصد یہ کہ تمہاری عورتیں پہنتی ہیں۔ عورتوں کے تزین سے چونکہ مرد بھی متمتع اور لذت اندوز ہوتے ہیں اس لئے پہننے کو ان کی طرف منسوب کردیا ہے ورنہ مرد کے لئے تو زیور پہننا جائز نہیں ہے۔ (روح) ف 9 یعنی سمندروں اور دریائوں میں سفر کر کے حلال طرقہ سے اپنا رزق حاصل کرنے کی کوشش کرو۔