لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ
اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک تقسیم کیا ہوا حصہ ہے۔
ف 9۔ خبر لان او مستانفہ۔ حضرت علی (رض) اور ابن عباس (رض) اور بعض دوسرے مفسرین سے مروی ہے کہ وہ طبقے ایک دوسرے کے اوپر ہوں گے۔ ان طبقات کے نام بھی مروی ہیں جن میں ایک طبقہ کا نام جہنم بھی مذکور ہے مگر کسی صحیح اثر سے یہ ثابت نہیں ہیں۔ بعض دوسرے مفسرین نے ” سبعہ ابواب‘ سے مراد سات دروازے ہی لئے ہیں۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : جہنم کے ساتھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازہ ان لوگوں کے لئے ہے جو میری امت پر تلوار اٹھائیں۔ (ترمذی)۔ آگ کی صفت میں بہت سی احادیث اور آثار مروی ہیں۔ (شوکانی)۔ ف 10۔ بٹے ہوئے فرقہ سے مراد بدکاروں کا بٹا ہو افرقہ ہے، یعنی جس طرح ایک خاص عمل والے لوگ جنت میں ایک خاص دروازے سے داخل ہوں گے اسی طرح برے عمل والے لوگ بھی اپنے اعمال کے مطابق جہنم کے مختلف دروازوں سے داخل ہوں گے۔ جیسے فرمایا : ” ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار۔“ (دیکھئے النساء آیت 541)۔ شاہ عبد القادر فرماتے ہیں : شاید بہشت کا ایک دروازہ زیادہ اس لئے ہے کہ بعض موحدین نرے فضل سے جنت میں جائیں گے بغیر عمل کے۔