سورة یوسف - آیت 41
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اے قید خانے کے دو ساتھیو! تم میں سے جو ایک ہے سو وہ اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے سو اسے سولی دی جائے گی، پس پرندے اس کے سر میں سے کھائیں گے۔ اس کام کا فیصلہ کردیا گیا جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 1۔ یعنی یہ قضائے الٰہی ہے جوٹل نہیں سکتی۔ یہاں پر لفظ ” قضی“ سے معلوم ہوتا ہے کہ ظن بمعنی یقین ہے بعض نے لکھا ہے۔ خواب کی تعبیر اجتہادی تھی لہٰذا ظن اپنے اصلی معنی میں ہے۔ (ابن کثیر۔ روح)۔ موضح میں ہے ” ظن“ فرمایا : معلوم ہوا کہ تعبیر خواب یقین نہیں اتکل ہے مگر پیغمبر اٹکل کرے تو ” بے شک“ ہے۔ (موضح)۔