وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور اس عورت نے، جس کے گھر میں وہ تھا، اسے اس کے نفس سے پھسلایا اور دروازے اچھی طرح بند کرلیے اور کہنے لگی جلدی آ۔ اس نے کہا اللہ کی پناہ، بے شک وہ میرا مالک ہے، اس نے میرا ٹھکانا اچھا بنایا۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم فلاح نہیں پاتے۔
ف 1۔ یعنی اس کے ناموس میں کیونکر داخل کروں؟ (موضح) اکثر مترجمین اور اصحاب تفسیر (رض) نے یہی مفہوم مراد لیا ہے کہ ” ربی“ سے مراد عزیز مصر ہے۔ سدی (رح) اور مجاہد (رح) سے بھی مضی منقول ہے لیکن بعض نے ” ربی“ سے اللہ تعالیٰ مراد لیا ہے۔ (فتح البیان) اور یہ دوسری رائے صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ بات کسی نبی کی شان سے بعید ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو اپنا رب کہے۔ (کذافی البحر) اس مفہوم کے حق میں ایک قرینہ یہ بھی ہے کہ ھو ربی میں ھو کا مرجع قریب تر ” معاذ اللہ“ میں الہ کا لفط ہونا چاہیے نہ کہ عزیز۔