وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ
اور اے میری قوم! یہ اللہ کی اونٹنی ہے، تمھارے لیے عظیم نشانی، پس اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ، ورنہ تمھیں ایک قریب عذاب پکڑ لے گا۔
ف 8۔ ” ایۃ“ سے مراد یہاں معجزہ ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : حضرت صالح ( علیہ السلام) سے قوم نے معجزہ مانگا، حق تعالیٰ نے ان کی دعا سے پتھر میں سے اونٹنی نکالی۔ اسی وقت اس نے بچہ دیا، اسی وقت وہ ماں کے برابر ہوگیا حضرت صالح نے فرمایا کہ اس کی تعظیم کرتے رہو تب تک دنیا کا عذاب نہ ہوگا جہاں وہ جاتی کھانے کو یا پینے کو سب جانور بھاگ جاتے اور آدمی کوئی اس کو نہ ہانکتا۔ (کذافی التفاسیر)۔ ف 9۔ اگرچہ ان میں سے صرف ایک شخص نے اونٹنی کو زخمی کیا تھا لیکن اسے چونکہ سب کی رضامندی اور تائید حاصل تھی اس لئے سبھی کو اس جرم کا مرتکب قرار دیا گیا۔