وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا ۚ إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور اس نے کہا اس میں سوار ہوجاؤ، اللہ کے نام کے ساتھ اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے۔ بے شک میرا رب یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
ف 4۔ یا اللہ ہی کے نام پر اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے۔ ف 5۔ کشتی یا کسی دوسری سواری پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھنا مسنون ہے جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے۔ سورۃ زخرف آیت 13۔ 14 میں سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا بھی آئی ہے۔ سبحان الذی سخرلنا ھذا وما کنا لہ مقرنین وانا الی ربنا لمنقلبون۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کردیا حالانکہ ہم میں اتنی طاقت نہ تھی کہ اسے قابو میں لاسکتے اور ہم یقینااپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔“ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : یہ میری امت کے لئے غرق ہونے سے امان ہے کہ جب وہ کشتی میں سوار ہونے لگیں تو یہ دعا کریں۔ بسم اللہ الملک الرحمن بسم اللہ محریھا ومرسھا ان ربی لعفوررحیم وما قدرو اللہ حق قدرہ والارض جمیعا قبجتہ یوم القیامت والسموات مطویات بیمینہ سبحنہ وتعالی عما یشرکون۔ (ابن کثیر)۔