سورة ھود - آیت 41

وَقَالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا ۚ إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس نے کہا اس میں سوار ہوجاؤ، اللہ کے نام کے ساتھ اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے۔ بے شک میرا رب یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4۔ یا اللہ ہی کے نام پر اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے۔ ف 5۔ کشتی یا کسی دوسری سواری پر سوار ہوتے وقت بسم اللہ پڑھنا مسنون ہے جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے۔ سورۃ زخرف آیت 13۔ 14 میں سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا بھی آئی ہے۔ İسُبۡحَٰنَ ٱلَّذِي ‌سَخَّرَ ‌لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُۥ مُقۡرِنِينَ ١٣ وَإِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ Ĭ۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کردیا حالانکہ ہم میں اتنی طاقت نہ تھی کہ اسے قابو میں لاسکتے اور ہم یقینااپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔“ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : یہ میری امت کے لئے غرق ہونے سے امان ہے کہ جب وہ کشتی میں سوار ہونے لگیں تو یہ دعا کریں‌(بِسْمِ ‌اللَّهِ الْمَلِكِ‌بِسْمِ ‌اللَّهِ ‌مَجْرِيهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ و‌مَا ‌قَدَرُوا ‌اللَّهَ ‌حَقَّ ‌قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّماوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحانَهُ وَتَعالى عَمّا يُشْرِكُونَ)۔ (ابن کثیر)۔