أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ
یہ لوگ کبھی زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور نہ کبھی ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار ہیں، ان کے لیے عذاب دگنا کیا جائے گا۔ وہ نہ سننے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ دیکھا کرتے تھے۔
ف 2۔ ان کے پیغمبر یا فرشتے جو عمل لکھتے ہیں اور علما جنہوں نے اللہ کے احکام کی تبلیغ کی۔ یہ سب گواہ کفار کے متعلق اعلان کریں گے کہ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے جھوٹی باتیں منسوب کرتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے (ابن کثیر۔ کبیر) امام رازی لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیشی تو سب کی ہوگی مگر ان کو رسوا کرنے کے لئے پیش کیا جائے گا۔ (کبیر)۔ ف 3۔ جو انہیں اللہ کے عذاب اور پکڑ سے بچا سکے۔ (کبیر)۔ ف 4۔ یعنی اللہ پربہتان باندھا۔ ان کو کیسے معلو ہوا کہ فلاں فلاں بت یا بزرگ ان کو بچالیں گے؟ نہ غیب کی انہوں نے سنیں نہ غیب دیکھا۔ (وقریبا من ھذافی الروح)۔