قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
کہہ دو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف اتارا گیا اور جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد کی طرف اتارا گیا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو تمام نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا، ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرماں بردار ہیں۔
ف 5 : الْأَسْبَاطِ۔ یہ سِبْطٌ کی جمع ہے حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بارہ بیٹے تھے ان میں سے ہر ایک کی اولاد سبط کہلاتی ہے یہ لفظ قَبَیْلَة کے مترادف ہے۔ (مفردات ) ف 6 : اس آیت میں مسلمانوں کی ہدایت اور ایمان کی تعلیم فرمائی ہے یعنی قرآن پاک سے پہلے جتنی آسمانی کتابیں ہیں اور جتنے اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہو گزرے ہیں سب پر مجملا ایمان رکھا جائے ،مگر قرآن مجید پر تفصیلی ایمان یعنی اسکے احکام پر ایمان لانا اور عمل کرنا ضروری ہے اس سلسلہ میں بعض انبیاء کے اسماء صراحت سے اور بقیہ کی طرف اجمالی اشارہ فرمادیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا تو رات انجیل اور زبور کے سچا ہونے کا اقرا کرو مگر عمل صرف قرآن پر کرو کیونکہ قرآن کے نزول سے پہلی تمام کتابیں منسوخ ہوگئی ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) سے ایک اور روایت میں ہے کہ اہل کتاب عبرانی زبان تورات پڑھتے اور مسلمانوں کے سامنے عربی میں۔ اس کی تفیسرکر کے سناتے۔ اس پر آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا کہ اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تکذیب کرو بلکہ ان سے یہ کہو آمَنَّا بِاللَّهِ ۔ (ابن کثیر۔ قرطبی) بعینہ یہی بات اہل سنت کا گروہ اہل بدعت اور اصحاب تقلید سے کہتا چلا آرہا ہے کہ تم سب علماء اور اولیاء اسلام اور ائمہ دین کو مانو مگر قرآن وسنت کے سوا کسی کے قول کو سند نہ سمجھو عمل صرف قرآن پر کرو۔ (ت، ن) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) عموما فجر کی سنت کی پہلی رکعت میں یہ آیت اور دوسری رکعت میں آل عمران کی وہ آیت جس میںİ فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَĬ آتا ہے ہے پڑھا کرتے تھے۔ صحیح مسلم۔ ابوداؤد)