وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
اور انھوں نے کہا یہودی ہوجاؤ، یا نصرانی ہدایت پا جاؤ گے، کہہ دے بلکہ (ہم) ابراہیم کی ملت (کی پیروی کریں گے) جو ایک اللہ کا ہونے والا تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔
ف 4 اہل کتاب مسلمانوں کو یہودیت اور نصرانیت کی دعوت دیتے اور ہدایت کو اپنے دین میں منحصر مانتے چنانچہ مروی ہے کہ ایک یہو دی ابن صوریا اعور آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور کہنے لگا راہ ہدایت صرف وہ ہے جس پر ہم گامزن ہیں لہذا آپ بھی ہمارا طریق اختیار کرلیجئے۔ اس پر یہ آیت ہوئی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) توملت حنیفی کے علمبردار تھے اور شرک وتقلید سے بیزار اور تم دونوں گروہ شرک اور تقلید آباء (بزرگان) کے پھندے میں گرفتار ہو (ابن کثیر) اسلام دراصل عقائد اور اصول واحکام کے مجموعہ سے عبارت سے دین وملت بھی عقائد واصول سے عبادت ہے اس لحاظ سے تو شرائع اور احکام میں ہے۔ حضرت نواب صاحب لکھتے ہیں اسی طرح آجکل اہل تقلید ہم سے کہتے ہیں کہ ہمارا مذہب برحق ہے تم بھی ہمراے مام کی تقلید اختیار کرلو راہ ہدایت پالو گے سوان کو ہمارا جواب بھی یہی ہے کہ ہم کسی خاص امام کی تقلید کرنا نہیں چاہتے۔ ہم تو براہ راست رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متبع ہیں جو اللہ تعالیٰ کی وحی کے تابع تھے (ترجمان) یہود ونصاری اور مشرکین نے ملت حنیفی کو ترک کر کے کچھ رسوم وبدعات کی پابندی کو دین ہدایت سمجھ رکھا تھا اور دوسرے پر ضلالت اور گمرا ہی کا فتوی لگا تے تھے جیسا کہ آجکل اہل بدعت نے اصل کتاب وہ سنت کے ترک کے عید میلاد النبی۔ عید معراج اور کچھ ایصال ثوت کے طریقے ایجاد کر کے ان کو اشعائز اسلامیہ اور عبادات کا درجہ دے رکھا ہے اور بیت اللہ کی بجائے حج کے لے بزرگوں کے مقبروں پر جاتے ہیں نماز۔ روزہ زکوہ کے تارک ہوتے ہیں اگر کوئی توحید واصل دین کی طرف دعوت دے تو اس پر وہاہابیت (بے دینی کا فتوی لگا دیتے ہیں۔ (المنار تبصرف)