يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اے لوگو! بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے عظیم نصیحت اور اس کے لیے سراسر شفا جو سینوں میں ہے اور ایمان والوں کے لیے سرا سر ہدایت اور رحمت آئی ہے۔
ف 6۔ اوپری آیتوں میں قرآن کے معجز ہونے سے آنحضرت ﷺ کی نبوت کو ثابت کیا۔ اب قرآن کے کتاب ہدایت و رحمت ہونے سے آنحضرت و کی صداقت پر استدلال کی طرف اشارہ ہے۔ امام رازہ فرماتے ہیں : پہلی دلیل کی حثیت برحان انی کی ہے اور اس کی حیثیت برھان لمتی کی ہے۔ یہاں قرآن کی چار صفات بیان فرمائی ہیں جن سے انسان کے مراتب کمال کے درجات اربعہ کی طرف اشارہ ہے۔ (کبیر) قرآن کتاب موعظتہ ہے جو ترغیب و ترہیب پر مشتمل ہونے کی وجہ سے انسان کی اصلاح کرتی ہے اور دل میں جو کفر و نفاق، حسد و ریا اور اخلاقی ذمیمہ کی بیماریاں ہیں ان سے شفا بخشتی ہے۔ اس لئے یہ شفاروحانی ہے۔ (خازن)۔ ف 7۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ہاں فضل سے مراد قرآن اور رحمت سے مراد اسلام ہے۔ بعض تابعین نے ان سے ایمان اور قرآن مراد لیا ہے مگر بہتر یہ ہے کہ ان کو عام رکھا جائے اور قرآن و ایمان و اسلام بطریق اولیٰ مراد ہوں (شوکانی)۔