سورة یونس - آیت 37

وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور یہ قرآن ہرگز ایسا نہیں کہ اللہ کے غیر سے گھڑ لیا جائے اور لیکن اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے کتاب کی تفصیل ہے، جس میں کوئی شک نہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ تین ید یہ۔۔ توراۃ و انجیل اور جملہ کتب الہیہ شامل ہیں یعنی ان کو چاہیے کہ ظن و تخمین کی پیروی چھوڑ کر اسی کتاب کی اتباع کریں۔ جو دلائل و برامین پر مشتمل ہے اور عقائد وا اعمال میں سے ہر چیز کو نہایت توضیح اور تفصیل کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ اس کا تعلق آیت ” انت بقران غیر ھذا او بدلہ“ سے ہے یعنی قرآن پاک ایسا معجزہ کامل ہے کہ میں کیا کوئی بھی اس کی نظیر اپنی طرف سے تصنیف کرکے پیش نہیں کرسکتا۔ واللہ اعلم (روح المعانی)۔