وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا مَكَانَكُمْ أَنتُمْ وَشُرَكَاؤُكُمْ ۚ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ ۖ وَقَالَ شُرَكَاؤُهُم مَّا كُنتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ
اور جس دن ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے، پھر ہم ان لوگوں سے جنہوں نے شریک بنائے تھے، کہیں گے اپنی جگہ ٹھہرے رہو، تم اور تمھارے شریک بھی، پھر ہم ان کے درمیان علیحدگی کردیں گے اور ان کے شریک کہیں گے تم ہماری تو عبادت نہیں کیا کرتے تھے۔
ف 8۔ اس آیت میں بھی کفار کی فضیحت کا بیان ہے۔ (کبیر) یعنی مشرکین اور ان کے معبودوں کو ایک جگہ جمع ہونے کا حکم دیں گے تاکہ ان کے معاملے کا فیصلہ کیا جائے۔ ف 9۔ یعنی ان کے درمیان دنیا میں جو دوستی یا عبدیت و معبودیت کا تعلق تھا وہ منقطع ہوجائے گا۔ مطلب یہ ہیکہ مشرکین تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بت ہمارے شفیع بنیں گے مگر یہ قیامت کے دن ان سے اظہار برأت کرینگے اس میں مشرکین کی انتہائی رسوائی کی طرف اشارہ ہے۔ (کبیر)۔