وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور کچھ دوسرے ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا، انھوں نے کچھ عمل نیک اور کچھ دوسرے برے ملا دیے، قریب ہے کہ اللہ ان پر پھر مہربان ہوجائے۔ یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
ف 7 اوپر ان منافقین کا ذکر فرمایا جو غزوہ تبوک میں بوجہ نفاق پیچھے رہ گئے تھے۔ اب ان لوگوں کا ذکر فرمایا جو غلطی اور سستی سے غزوہ میں شرکت نہیں کرسکے ورنہ وہ حقیقت میں منافق نہیں تھے (ابن کثیر) یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ف 8۔ یعنی مسلمان ہونے کے بعد نماز روزہ بھی کرتے رہے جہاد میں بھی شریک رہے مگر اب یہ غلطی ہوگئی کہ غزوہ تبوک میں نہ نکلے۔ (قرطبی) ف 9۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ آیت ابولبابہ اور ان کے ساتھیوں کے حق میں نازل ہوئی ہے وہ سچے مسلمان تھے اس لیے جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ سے واپس تشریف لے آئے تو انہوں نے اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے مسجد نبوی کے ستونوں سے اپنے آپ کو باندھ لیا اور قسم کھائی کہ جب تک آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے دست مبارک سے نہیں کھولیں گے کچھ کھائے پئے بغیر یہیں بندھے رہیں گے۔ آخر کار ان کی توبہ قبول ہوئی اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اپنے دست مبارک سے کھولا۔ (ابن جریر)