وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
اور تجھے ان کے اموال اور ان کی اولاد بھلے معلوم نہ ہوں، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا میں سزا دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
ف 4 کہ اگر یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی نگا ہوں میں ناپسند یدہ ہوتے تو وہ انہیں اتنا خوش حال کیوں بناتا۔ ف 5 یعنی دن رات مال جمع کرنے اور اولاد کی فکر میں لگے رہیں اور آخری دم تک انہیں توبہ کرنے اور سچے دل سے ایمان لانے کی توفیق نصیب نہ ہو۔ بلکہ یہ مریں تو اپنے مال اور اپنی اولاد ہی کی طرف ان کا دھیان ہو نہ آخرت کی فکر اور نہ خدا سے کوئی غرض اگرچہ ایک مومن کو بھی اپنے مال اور اولاد کی فکر ہوتی ہے مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی اس کے نزدیک ہر چیز پر مقدم ہوتی ہے اس لیے یہ چیزیں اس کے لیے نعمت ہی ہوتی ہیں جان کا وبال نہیں ہوتیں۔