سورة التوبہ - آیت 77

فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو اس کے نتیجے میں اس نے ان کے دلوں میں اس دن تک نفاق رکھ دیا جس میں وہ اس سے ملیں گے۔ اس لیے کہ انھوں نے اللہ سے اس کی خلاف ورزی کی جو اس سے وعدہ کیا تھا اور اس لیے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 حضرت ابو امامہ (رض) باہلی سے روایت ہے کہ ایک شخص ثعلبہ بن حاطب نے نبی (ﷺ) سے درخواست کی کہ میرے لیے اللہ سے دعا کیجئے کہ میں مالدار ہوجاؤں۔ نبی (ﷺ) نے اسے بہتیرا سمجھا یا کہ اے ثعلبہ ! تھوڑا سامال جس پر تم اللہ کا شکر ادا کرو زیادہ مال سے بہتر ہے جس پر تم اس کا شکر ادا نہ کرو مگر وہ نہ مانا اور بار بار دعا کی درخواست کرتا رہا۔ آخر نبی (ﷺ) نے اس کے لیے دیا فرمائی اور وہ شخص اتنا مالدار ہوگیا کہ اس کی بھیڑیں مدینہ میں نہ سماتی تھیں اور اسے مدینہ چھوڑ کر باہر سکونت اختیار کرنی پڑی۔ پہلے وہ باقاعده ہر نماز میں شریک ہوتا تھا مگر آہستہ آہستہ اس نے نمازوں میں شریک ہونا چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ جمعہ اور نماز جنازہ تک میں شریک نہ ہوتا پھر جب آیتİ ‌خُذۡ ‌مِنۡ ‌أَمۡوَٰلِهِمۡ صَدَقَةٗ Ĭ ۔ (ان لوگوں کے مال کی زکوٰۃ وصول کیجئے) نازل ہوئی تو نبی (ﷺ) نے بھیڑوں کی زکوٰۃ لینے کے لیے اس کے پاس ایک آدمی بھیجاتو وہ کہنے لگا یہ تو جزیہ ہے( جو کافروں سے وصول کیا جاتا ہ)ے لہذا اس نے زکوٰۃ ادا کرنے سے بھی انکار کردیا۔ نبی (ﷺ) نے اس کے حق میں فرمایا :( ‌ويْحَ ‌ثعلبة)۔ ثعلبہ تم پر افسوس ہے اس پر یہ تین آیتیں نازل ہوئیں ، ثعلبہ کو پتہ چلا کہ میرے بارے میں یہ آیتیں نازل ہوئیں ہیں تو وہ شرمسارہو ا اور نبی کی خدمت میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا۔ لیکن آنحضرت (ﷺ) نے اس کی زکوٰۃ وصول کرنے سے انکار فرمادیا بعد میں حضرت ابو بکر، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے بھی اس کی زکوٰۃ قبول نہ کی اور حضرت عثمان (رض) کی خلافت میں (اسی نفاق پر) اس کا انتقال ہوگیا۔ ( ابن کثیر )