فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ
تو اس کے نتیجے میں اس نے ان کے دلوں میں اس دن تک نفاق رکھ دیا جس میں وہ اس سے ملیں گے۔ اس لیے کہ انھوں نے اللہ سے اس کی خلاف ورزی کی جو اس سے وعدہ کیا تھا اور اس لیے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔
ف 1 حضرت ابو امامہ (رض) باہلی سے روایت ہے کہ ایک شخص ثعلبہ بن حاطب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے درخواست کی کہ میرے لیے اللہ سے دعا کیجئے کہ میں مالدار ہوجاؤں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بہتیرا سمجھا یا کہ اے ثعلبہ ! تھوڑا سامال جس پر تم اللہ کا شکر ادا کرو زیادہ مال سے بہتر ہے جس پر تم اس کا شکر ادا نہ کرو مگر وہ نہ مانا اور بار بار دعا کی درخواست کرتا رہا۔ آخر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے دیا فرمائی اور وہ شخص اتنا مالدار ہوگیا کہ اس کی بھیڑیں مدینہ میں نہ سماتی تھیں اور اسے مدینہ چھوڑ کر باہر سکونت اختیار کرنی پڑی۔ پہلے وہ باقاعدہر نماز میں شریک ہوتا تھا مگر آہستہ آہستہ اس نے نمازوں میں شریک ہونا چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ جمعہ اور نماز جنازہ تک میں شریک نہ ہوتا پھر جب آیت خذمن اموالھم صد قتہ۔ ان لوگوں کے مال کی زکوٰۃ وصول کیجئے نازل ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھڑوں کا زکوٰۃ لینے کے لیے اس کے پاس ایک آدمی بھیجاتو وہ کہنے لگا یہ تو جزیہ ہے جو کافروں سے وصول کیا جاتا ہے لہذا اس نے زکوٰۃ ادا کرنے سے بھی انکار کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے حق میں فرمایا : ویج ثعلبہ۔ ثعلبہ تم پر افسوس ہے اس پر یہ تین آیتیں نازل ہوئیں، ثعلبہ تم پر افسوس ہے اس پر تین آیتیں نازل ہوئیں، ثعلبہ کو پتہ چلا کہ میرے بارے میں یہ آیتیں نازل ہوئیں ہیں تو وہ شرمسارہو اور وہ شرمسار ہوا اور نبی کی خدمت میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا۔ لیکن آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی زکوٰۃ وصول کرنے سے انکار فرمادیا بعد میں حضرت ابو بکر، حضرت عمر (رض) اور حضرت عثمان (رض) نے بھی اس کی زکوٰۃ قبول نہ کی اور حضرت عثمان (رض) کی خلافت میں اسی نفاق پر اس کا انتقال ہوگیا۔ ( ابن کثیر )