أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو ان سے پہلے تھے؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آئے تو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا اور لیکن وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
ف 3 یعنی جن کی بستیاں اللہ کے عذاب سے الٹ گئیں ،۔ مراد لوط ( علیہ السلام) کی قوم ہے جس کا صدر مقام سدرم شہر تھا۔ ( از قرطبی) ف 4 انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور اس کے ابنیا ( علیہ السلام) کو جھٹلا یا۔ اس لیے انہوں نے خود اپنے عذاب کو دعوت دی۔ سورۃ اعراف میں ان قوموں کو وقعات گزر چکے ہیں۔ اور آگے سورۃ ہود میں مزید تفصیل آرہی ہے۔