سورة التوبہ - آیت 67

الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُم مِّن بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ ۗ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

منافق مرد اور منافق عورتیں، ان کے بعض بعض سے ہیں، وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انھیں بھلا دیا۔ یقیناً منافق لوگ ہی نافرمان ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 معلوم ہوا کہ کچھ عورتیں بھی منا فق تھیں۔ ( کبیر) ف 7 اللہ نے انہیں بھلادیا، کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے فضل و رحمت سے محروم کردیا، اس تاویل کی ضروت اس بنا پر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شان میں بھولنے کی نسبت کرنا منا سب نہیں ہے کیونکہ وہ بھولنے سے پاک ہے۔ ( وحیدی) ف 8 یعنی فسق میں حد کمال تک پہنچ چکے ہیں ( کبیر) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : بے اعتقاد کی صلاجیت کیا معتبر اسے فاسق ہی کہنا چاہیے۔ ( مو ضح )