سورة التوبہ - آیت 55

فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سو تجھے نہ ان کے اموال بھلے معلوم ہوں اور نہ ان کی اولاد، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 کہ اگر اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوتا تویہ اس قدر مالدار اور صاحب اولاد کیوں ہوتے۔ ( وحیدی) ف 6 یعنی دنیا میں ان چیزوں کو سعادت مندی خیال نہ کرو یہ دن رات مال جمع کرنے اور اولاد کی فکر میں لگے رہتے ہیں گویا ایک قسم کے عذاب میں گرفتار ہیں۔، اس لیے آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا ْ: (هَلَكَ ‌الْمُكْثِرُونَ)۔ کہ زیادہ مال جمع کرنے والے ہلاک ہوگئے۔ ( از کبیر) ف 7 یعنی آخردم تک انہیں توبہ کرنے اور سچے دل سے ایمان لانے کی توفیق نصیب نہ ہو بلکہ جب یہ مریں تو اپنے مال اور اپنی اولاد ہی کی طرف ان کا دھیان ہو نہ آخرت کی فکر نہ خدا سے کوئی غرض۔ اگرچہ ایک مومن کو بھی اپنے مال اور اولاد کی فکر ہوتی ہے مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی اس کے نز دیک ہر چیز پر مقدم ہوتی ہے اس لیے یہ چیزیں اس کے لیے نعمت ہی ہوتی ہیں وبال جان نہیں ہوتی۔ ( وحیدی)