لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
بلاشبہ یقیناً انھوں نے اس سے پہلے فتنہ ڈالنا چاہا اور تیرے لیے کئی معاملات الٹ پلٹ کیے، یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا، حالانکہ وہ ناپسند کرنے والے تھے۔
اس لیے اس نے پسند نہ فرمایا کہ اس قسم کے لوگ تمہارے ساتھ جہاد کے لیے نکلیں جو کفر ونفاق کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر بھی ظلم کرتے ہیں اور دوسروں میں افتراق اور شبہات پیدا کر کے ان پر ان بھی ظلم کرتے ہیں ( ابن کثیر۔ ابن کثیر۔ کبیر) ف 6 اس آیت میں ان کے خبث باطن اور مزید مکاریوں کا پر دہ چاک کیا گیا ہے یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف مکرو فریب کرنا ان کی پرانی عادت ہے۔ پہلے بھی مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی تد بیر کرتے رہے جیساکہ میدا جنگ تبوک سے واپسی پر دس منا فق آدمی ثینتہ الواد پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قتل کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے تھے۔ ( کبیر) ف 7 یعنی تمہیں ناکام کرنے کے لیے انہوں نے متعدد مرتبہ کتنی ہی تد بیر سوچیں اور روکیں اور مگر و فریب کرنے کے لیے انی انتہائی کو ششیں صرف کیں۔ ( کبیر) ف 8 یعنی ان کے دلوں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کامیابی اور اسلام کی ترقی برابر کھلتی رہی۔