لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور ضرور تمھارے درمیان (گھوڑے) دوڑاتے، اس حال میں کہ تم میں فتنہ تلاش کرتے، اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگا کر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
ف 2 کیونکہ اگر یہ اس بددلی کے ساتھ نکلتے بھی تو بجائے اس کے مسلمانوں کے لیے تقویت کا باعث بنتے ان میں بھی بددلی پھیلانے کی کو شش کرتے ہیں اور نہ معلوم ان سے کتنی خرابیا ظاہر ہوتیں۔ ( از وحیدی) ف 3 یا فساد کی نیت سے تمہارے درمیان دوڑتے پھر تے کبھی کسی کو چغلی کھاتے کبھی ایک مسلمان کو دوسرے سے لڑانے کو شش کرتے ہیں اور کبھی مسلمانوں کے حوصلے پست کر کی کی تدبیریں سو چتے انہی وجوہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ان کو نکلنے کی توفیق نہیں دی۔ (کبیر) ف 4 یعنی ایسے سیدھے سادے لوگ جو ان کی باتوں میں جاتے۔ اس کا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم میں سے ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی جاسوسی کرتے ہیں یعنی تمہاری کمزوریاں انہیں پہنچاتے ہیں۔ (از کبیر )