اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا تھا کہ ایک معبود کی عبادت کریں، کوئی معبود نہیں مگر وہی، وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔
ف 11 یہ ان کے اوصاف قبیحہ کی دوسری قسم ہے اس معنی میں کہ جسے وہ حلال کہیں سے یہ حلال سمجھیں اور جسے وہ حرام کہیں سمجھیں جیسا کہ عد (رض) بن حاتم کی ایک روایت میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی یہی تفسیر بیان فرمائی ہے۔ ( ترمذی وغیرہ) بالکل یہی طرز علم فی زماننا مقلدین فقہا کا ہے۔ کہ قرآن و حدیث کے نصوح پر عمل کی بجائے اپنے ائمہ کے اقوال پر جمے رہتے ہیں۔ (رازی )