قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
کہہ دے اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمھاری بیویاں اور تمھارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات، جنھیں تم پسند کرتے ہو، تمھیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
ف 2 یہ دونوں آیتیں مسلمانوں کے کسی خاص گروہ یا واقعہ سے متعلق نہیں ہیں بلکہ عام اور ہر زمانے کے لیے ہیں۔ ان میں تمام مسلمانوں کے یہ تعلیم دی گئی ہے کہ اللہ و رسول ( علیہ السلام) کی محبت انہیں دنیا کی ہر چیز سے زیادہ ہونی چاہیے حتی کہ اگر کبھی ایساہو کہ ایک طرف اللہ و رسول کا حکم ہو اور دین اسلام کو بچا نے کے لیے جان ول مال سب کچھ قربان کردینے کی ضرورت ہو اور دوسری طر ما باپ اور دیگر خویش وقارب کی محبت ہو اور مالی دوسرے دنیوی مفادات و خطرات سدراہ ہو رہے ہوں تو مسلمان کافرض ہے کہ وہ ہر شخص اور ہر مصلحت سے بے پرواہ ہو کر اللہ و رسول ( علیہ السلام) کے حکم کی پیروی کرے اور کوئی دینوی مفاد یا خطرہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جو اسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے باز رکھ سکے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر آن ہر شکل میں عذاب آسکتا ہے مثلا دشمنوں سے مغلوب کر کے یا تم پر ظالم حکمران مسلط کر کے تمہیں ذلت ورسوائی میں مبتلا کر کے وغیرہ، یہی مضمون ہے جس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی متعدد احادیث میں بار بار واضح فرمایا ہے، مثلا صحیح بخاری میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے اس کے والد، بیٹے اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔ ( ابن کثیر )ْ حضرت عمر (رض) نے ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوائے اپنی جان کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ اس پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب ہوں فرمایا ہاں عمر (رض) اب تیرا ایمان معتبر ہے۔ ( بخاری) ایک مرتبہ صحابہ (رض) کرام کو جہاد کی تر غیب دیتے ہوئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم بیلوں کی دم پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی ہوجاؤ گے اور جہاد چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تعالیٰ پر ایسی ذلت مسلط کر دیگا جس سے اس وقت تک کبھی نہ نکل سو گے جب تک اپنے دین۔ جہاد فی سبیل اللہ کی طرف واپس نہیں آؤ گے۔ (ابن کثیر بحوالہ ابو داؤد)