وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةً فَانبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَىٰ سَوَاءٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ
اور اگر کبھی تو کسی قوم کی جانب سے کسی خیانت سے فی الواقع ڈرے تو (ان کا عہد) ان کی طرف مساوی طور پر پھینک دے۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
ف 1 مطلب یہ ہے کہ ان پر حملہ کرنا چاہو تو انہیں پہلے سے مطلع کردو کہ اب تمہارے اور ہمارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہے کیونکہ ہمیں اند یشہ ہے کہ تم معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والے ہو لیکن اگر معاہدہ ختم کئے بغیر ان پر چڑھ دوڑ وگے تو یہ دغا معاہدہ کی خلاف ورزی ہوگی اور اللہ تعالیٰ دغا کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ( وحیدی) چنانچہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلفا کی یہی سیرت رہی کہ نقص عہد کی خطرہ کی صورت میں معاہدہ کے خاتمے کا اعلان فرمادیتے اور پھر حملہ آور ہوتے۔ ( ازابن کثیر، قر طبی) مگر جب کسی قوم نے بد عہد ی کردی ہو تو اس پر بے خبری میں حملہ کرنا بھی جائز ہے جیساکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل مکہ کے ساتھ کیا ( کبیر )