إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَكُم بِهِ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الْأَقْدَامَ
جب وہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا، اپنی طرف سے خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتا تھا، تاکہ اس کے ساتھ تمھیں پاک کر دے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے اور تاکہ تمھارے دلوں پر مضبوط گرہ باندھے اور اس کے ساتھ قدموں کو جما دے۔
صحیحین کی ایک روایت میں ہے کہ بدر کے دن آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر غنودگی طاری ہوگئی پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے اور حضرت ابو بکر (رض) سے فرمایا ابوبکر (رض) خوش ہوجاؤ یہ جبر یل ( علیہ السلام) آئے ہیں ان کے دانتوں پر گرد پڑی ہوئی ہے۔ اس قسم کی غنودگی مسلمانوں پر جنگ احد کی موقع پر بھی طاری کی گئی، ( دیکھئے سورۃ آل عمران رکوع 19) ف 7 یہ بھی اس راہ کا واقعہ ہے کہ رات کو بارش ہونے ریت جم گئی اور زمین اتنی سخت ہوگئی کہ اس پر پاؤں اچھی طرح جم سکتے تھے اس سے فائدہ اٹھاکر مسلمان آگے بڑھے اور پینے کے لے پانی کی بھی سہولت ہوگئی کفار کے پڑاؤ کو جگہ نشیبی تھی بارش کی وجہ سے کیچڑہو گئی اور پاؤں پھسلنے لگے مسلمانوں کے دلوں سے شیطان کی نجاست یعنی گھبراہٹ اور خوف کی کیفیت دو ہوگئی اور صبح ہوئی تو لڑنے کے لیے چاک و چوبند تھے بد ر کے موقع پر یہ تیسرا انعام تھا جس سے کافروں پر فتحیاب ہونے میں بڑی مدد ملی ( ابن کثیر)