أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۗ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ
یا تم ارادہ رکھتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو، جس طرح اس سے پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر کو لے لے تو بے شک وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔
ف 1 یہود اعتراف کرتے اور بعض لوگ ازراہ عناد سوال کرتے ان آیات میں ایسے لوگوں کی مذمت فرمائی اور متنبہ کیا کہ پیش آمدہ مسائل کے علاوہ دور ازکار اور نے مسائل میں الجھنا جائز نہیں ہے صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے بڑال مجرم مسلما نوں میں وہ ہے جس کے مسئلہ پوچھنے کی وجہ سے ایک حلال چیز مسلمانوں پر حرام کردی جائے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے کہ میں نے صحا بہ کرام سے بہتر کوئی قوم نہیں دیکھی انہوں نے آنحضرت سے از خود صرف بارہ سوال کیے جن کا قرآن میں یسئلو نک عن الشھر الحرام وغیرہ الفاظ سے ذکر ہوا ہے (ابن کثیری) متعدد احادیث میں قیل وقال کی مذمت آئی ہے۔ (ترجمان )