وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَٰكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ ۚ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ۚ ذَّٰلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کردیتے، مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا، تو اس کی مثال کتے کی مثال کی طرح ہے کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے ہانپتا ہے، یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے، یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا۔ سو تو یہ بیان سنا دے، تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
ف 7 یعنی اپنی کج روی پر اصرار کیا اور دعوت ایمان سے مستفید نہ ہوا اس کی مثال اس کتے کی سی ہے ( ابن کثیر) کتے کے متعلق مشہور ہے کہ وہ طبعی طور پر کمر درد واقع ہوا ہے ہو گرم ہوا کہ بسہولت باہر نہیں نکال سکتا اور نہ تازہ ہوائی اہی اندر کھنیچ سکتا ہے اس لیے زبان لٹکائے ہا نہتا رہتا ہے یہی حال دنیا کے حریص بندے کا ہے اسے نصیحت کرو نہ کرو وہ ہر حالت میں اپنی گمراہی پر پکار رہتا ہے اور دنیا کے لالچ میں اس کی زبان لٹکتی رہتی ہے جس طرح ایسے لوگوں کو متعلق دوسرے مقامات پر مذکور ہے، ( دیکھئے بقہ آیت 6 اعراف آیت 192) یہاں آیت میں ہوسکتا ہے تمثیل ہو اور عین ممکن ہے کہ اس شخص کو اللہ تعالیٰ نے اسی قسم کی سزا دی ہوجیسا کہ بلعم بن باعورا کے متعلق بعض تفاسیر میں مذکور ہے۔ ( ما خذ از کبیر، ابن کثیر) ف 8 نصیحت حاصل کریں اور اپنی غلط روش سے باز آجائیں