وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِي آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ
اور انھیں اس شخص کی خبر پڑھ کر سنا جسے ہم نے اپنی آیات عطا کیں تو وہ ان سے صاف نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگا لیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔
ف 6 ان الفاظ سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ جس شخش کا قصہ یہاں برائے عبرت بیان کیا جا رہا ہے واہ ضرور کوئی متعین شخص ہے لیکن قرآن وصحیح حدیث میں نہ تو اس کے نام کی تصریح ہے اور نہ زمانہ ہی کی تعین مذکور ہے بعض علمائے تفسیر نے اس کا نام بلعم بن اسرائیل میں ایک مستجاب الد عوۃ آدمی تھا اور حضرت موسیٰ ٰ ( علیہ السلام) نے اسے اہل مدین کو ایمان کی دعوت دینے کے لے بھیجا تھا مگر نفسانی خواہشوں سے مغلوب ہو کر انہی میں شامل ہوگیا اور موسیٰ ٰ ( علیہ السلام) کی مخالفت کرنے لگا ،۔ آیت فانلسخ منھا میں غالبا اسی طرف اشارہ ہے، بعض نے امیہ بن ابی مصلت ثقفی کا نام بھی ذکر کیا ہے جو کہ شرئع متقد مہ کا عالم ہونے کے باوجود آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان نہ لا یا اور بدر کے دن جو مشرک قتل ہوگئے تھے بڑے بلیغانہ انداز میں ان کے مر ثیے کہتے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق فرمایا تھا لسانہ مومن وہ قلبہ کافر کہ اس کی زبان تو مومن ہے مگر دل کافر ہے یہی حال عموما شاعروں کا ہوتا ہے۔ بہر حال اسے با وجود علم و فضل کے مسلمان ہونے کی تو فیق نہ ہوئی واللہ اعلم ( ابن کثیر )