وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔
ف 7 : یعنی یہود نے کتاب اللہ کو پس پشت ڈال دیا اور’’ سحر‘‘ یعنی جادو کی اتباع کرنے لگے ہیں یہ قصہ یو ں ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے عہد میں شیاطین جادو کی نشر واشاعت کرتے رہے حتی کہ وہ وعلوم یہود میں رواج پا گئے اور عوام میں مشہور ہوگیا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے نبی نہیں تھے بلکہ جادو گر تھے پھر عوام میں مشہور ہوگیا حضرت سلیمان (علیہ السلام) اللہ تعا لیٰ کے نبی نہیں تھے بلکہ جادو گر تھے پھر جب قرآن نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو انبیاء کی صف میں شامل کیا تویہود نے ان کے جادو گر ہونے کاطعنہ دیا۔ اس پر یہ دو آیتیں نازل ہوئیں اور انہوں نے بتایا کہ حضرت سلیمان کا دامن ان سے پاک ہے کہ سحر وغیرہ شیاطین کی تصنیف ہے۔ دوسری قسم جادو کی وہ تھی جس کی یہود اتباع کرتے تھے کہ ہاروت وماروت دو فرشتے بابل شہر میں آدمی کی شکل میں رہتے تھے، ان کو اللہ تعالیٰ نے سحر کا علم دے کر بطور آزمائش کے بھیجا تھا چنانچہ جو کوئی ان سے یہ علم سیکھنے جاتا تو وہ کہتے تم یہ علم نہ سیکھو تمہار ایمان جاتا رہے گا اس پر بھی اگر وہ اصرار کرتا تو وہ اسے سکھا دیتے۔ ( ابن کثیر) اس مقام پر بعض مفسرین نے ہاروت وماروت کے متعلق عجیب وغریب داستانیں نقل کردی جن میں زہرہ نامی ایک عورت سےان کا معاشقہ اور پھر زہرہ کے ستارہ بن جانے کا واقعہ بھی داخل ہے۔ علمائے محققین نے ان قصوں کو یہود کی افسانہ طرازی قرار دیا ہے۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں : بعض صحابہ اور تابعین سے اس قسم کی روایات منقول ہیں مگر زیادہ سے زیادہ ہم ان کو نو مسلم یہو دی عالم کعب الاحبار کا قول قرار دے سکتے ہیں۔ (ابن کثیر۔ البدایۃ ج 1 ص 237۔38) حافظ منذری رحمہ اللہ بھی لکھتے ہیں :ان الصحیح وقفہ علی کعب (ترغیب ج 2 ص 108) اس دور کے علامہ احمد شاکر مصری نے تعلیق مسند احمد (ج 9 ص 35۔41) میں بڑی عمدہ بحث کر کے حاظ ابن کثیر کی تائید کی ہے حضرت الا میر قنوجی لکھتے ہیں : قرآن پاک کا ظاہر سیاق اجمال قصہ ہے۔ بسط وتفصیل نہیں اس لیے جس قدر قرآن میں آیا ہے اس پر ہم ایمان لاتے ہیں باقی خدا جا نے۔ (ترجمان ج 1 ص 36) مگر ہاروت ومارت کے متعلق یہ ساری بحث اس پر منحصر ہے کہ İوَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ Ĭمیں ما مو صولہ ہو اور اس کا عطف İ مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ Ĭ پر اور پھر ہاروت ماروت کو ’’’مَلَكَيْنِ ‘‘سے عطف بیان تسلیم کیا جائے لیکن اگر اس ما کو نافیہ مانا جائےİ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ Ĭ پر اس کا عطف ہوتا آیت کے معنی یہ ہو نگے: نہ تو حضرت سلیمان نے کفر کیا اور نہ دوفرشتوں پر کچھ نازل کیا گیا اس سے یہود کے ایک دسرے نظریے کی تردید ہوجائے گی کہ جادو گر وغیرہ جبریل اور میکائیل لیکر حضرت سلیمان پر نازل ہوئے تھے۔ اس صورت میں ’’ہاروت وماروت ‘‘شیاطین سے بدل ہوگا ہاروت وماروت جو جن یا انسانوں میں سے دو شیطان تھے لوگوں کو جا دو کی تعلیم دیتے تھے وللہ الحمد۔( رازی) فَلَا تَكْفُرْ سے ثابت ہوتا ہے کہ جادو گری سیکھنا کفر ہے اور اگر وہ جادو کلمات کفر پر مشتمل ہے تو ایسا ساحر کافر ہوگا اور اس کی سزا قتل ہے۔ حدیث میں ہے (حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ)جادو گر کی سزا تلوار سے قتل کرڈالنا ہے ورنہ نجوی یا کاہن کو قتل کرنا جائز نہیں ہے ہاں تعزیر ہو سکتی ہے۔ (قرطبی) کا ہن یا نجومی سے قسمت معلوم کرانا اور اس کی تصدیق کرنا کفر ہے (ابن کثیر بحوالہ المستدرک) ف 8 : یعنی بغض کا عمل۔ اس سے معلوم ہوا کہ جادو کا یہ اثر بھی ہوتا ہے کہ دو آدمیوں میں دشمنی پیدا ہوجائے علاوہ ازیں جادو کی تا ثیر احادیث سے بھی ثابت ہے۔ اکثر علما نے حب و بغض کا عمل کرنا اسی طرح طلسمات شعبدات حاضرات اور مسمر یزم کو سحر میں داخل کیا ہے جو شخص متبع سنت ہو اس کو ان باتوں سے پر ہیز کرنا لازم ہے بعض عورتیں ایسے توہمات میں گرفتار ہوتی ہیں اگر وسوسہ آئے تو یہ دعا پڑھے۔ اللَّهُمَّ لَا يَأْتِي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ، وَلَا يَصْرِفُ السَّيِّئَاتِ إِلَّا أَنْتَ ( وحیدی )