سورة الاعراف - آیت 77

فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُوا يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو انھوں نے اونٹنی کو کاٹ ڈالا اور اپنے رب کے حکم سے سرکش ہوگئے اور انھوں نے کہا اے صالح! لے آ ہم پر جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے، اگر تو رسولوں سے ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف3 یہ کام گو ایک شخص نے سر انجام دیا لیکن اس شخص کوچونکہ ان سب نے مقرر کیا تھااور وہ سب اس کی پشت پناہی کر رہے تھے اس لیے سب ہی مجرم قرار دیئے گئے اور سب ہی پر عذاب آیا سورۃ قمر میں ہےİ فَنَادَوۡاْ صَاحِبَهُمۡ فَتَعَاطَىٰ ‌فَعَقَرَĬ چنانچہ انہوں نے اپنے رفیق کو پکارا س نے تلوار پکڑی اور ( انٹنی كو)کاٹ ڈالا( آیت 29) علمائے تفسیر نے اس اشقٰی (بد بخت) کا نام قداربن سالف لکھا ہے جو حرام زادہ تھا اس کے ساتھی آٹھ غنڈے اور تھے جو اپنی قوم کے سر دار تھے ( دیکھئے سورۃ نحل آیت 48) ف 4 یعنی کہتا تھا کہ دیکھنا اس اونٹنی کو ہاتھ نہ لگا بیٹھنا ورنہ اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہوجاؤ گے۔